مایوس نہ ہوں!اپنی خواہشات کی تکمیل کےلئے آپ اس پالنہار کو پکاریں، عرش سے مدد آئےگی، خوشیاں اور سکھ پانے کے لئے ہمیں خود بھی کچھ سہنا ہو گا۔ ان حالات میں راقمہ نے مناجات مقبول روزانہ پڑھنا شروع کی اور حزب البحر تو روزانہ دو یا تین مرتبہ پڑھتی۔ اس سے بہت فائدہ ہوا
یہ موضوع میں نے بہت غورسے پڑھا،بلکہ گہرائی سے مطالعہ کیاغالباًعبقری جوں ہی موصول ہوتا ہے۔فورا ًمطالعہ کرتی ہوںکیونکہ ہردفعہ عبقری راقمہ کے بہت سے مسائل کاحل لیکرآتاہے‘ راقمہ اتنی گہرائی سے اسکامطالعہ کرتی ہے یوں محسوس ہوتاہے کہ راقمہ کے پاس کوئی بڑاڈاکٹرموجودہے اورراقمہ اس سے سوال جواب کررہی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ عبقری کے ذریعے میری عزیزبہنیں میرے حالات زندگی جان لیں گی‘ یقیناانہیں اس سے بہت رہنمائی حاصل ہوگی اور وہ بہت اچھی زندگی بسرکریں گی۔
میری شادی کو 22 سال ہوچکے ہیں میرے ہمسفرراقمہ سے 15 سال بڑے ہیں‘ اچانک ہمارے رشتے کے چچامیرے لئے پےغام نکاح لیکرآئے اورمیرے والدصاحب نے والدہ صاحبہ سے تذکرہ کئے بغیرمیری بات چچا کے ہاںطے کردی۔ میری والدہ نے مجھ سے کہابیٹی تمہارے والد تمہارے مستقبل کافیصلہ کرچکے ہیں‘آئندہ تمہیں استقامت اورصبرکےساتھ تمام حالات کامقابلہ کرنا ہے۔دوسروں کی خدمت کرنا‘انکی خوشیوں کاخیال رکھنا‘تمام سکھ اللہ تمہاری جھولی میں ڈال دےگا‘ہرحال میںاللہ کی رضاکومقدم رکھنا،یوںنکاح ہوا اور پھر دوسال بعدرخصتی ہوگئی‘ میراتعلق نہایت مالدار گھرانے سے تھا۔ ہمارابنیادی تعلق یوپی شہرسے تھااوریوپی میں رہنے والے لوگ ہرلحاظ سے مثالی ہیں،اللہ نے ہمارے پورے خاندان کوبہت زیادہ حسن سیرت‘اخلاق اورحسن صورت سے نوازا‘جب میرے ہمسفربارات لیکرآئے،تومیری حلقہ دوستاں اورتمام لوگ کہہ اٹھے”لوبتول جیسی بیٹی کوئلے کے گودام میں دیدی“جس کا جودل چاہا‘اس نے کہا۔اس وقت میں نے سوچا‘یہ سب چیزیں عارضی ہیں۔اللہ کی رضاومحبت سب سے مضبوط ذریعہ ہے۔عملی زندگی کاآغازہوا۔واقعی ابتدائی زندگی کانٹوں سے بھرپورہوتی ہے۔اس وقت میری سمجھ میں آیاکہ کانٹوں کی زندگی کوعبورکرکے جنت میں جانا ہے۔ہرکام میں دوسروں کی رضاعزیز جانی‘ ہرجانی مالی قربانی دی،یہ ابتدائی حالات تھے۔میرے ہمسفرپورے خاندان میں ایک مثالی کردار اور عادات کے مالک تھے لیکن بیڈروم میں بہت فحش گفتگواورفحش فلمیں دیکھناجوکہ ہمارے ایمان کے تقاضوں کے منافی ہے۔ وہی عادات جو کہ ایک باحیاءخاتون کےلئے قابل نفرت ہوتی ہیںخاص طورپراس لڑکی کےلئے جوبہت پاکیزہ اورنفیس ماحول کی عادی ہو۔جس نے کبھی گالی کالفظ کیا غیرمحتاط گفتگوبھی نہ سنی ہولیکن ان تمام باتوں کاحل نہ توطلاق ہوتی ہے‘ نہ خودکشی،نہ نفرت‘میری یہی کوشش تھی کہ اپنی زندگی کو خوشیوں سے بھرپوربنانا ہے۔
راقمہ کیلئے شادی کے بعدسب سے بڑی مشکل یہ تھی کہ جتنے لوگ ہمیں دیکھتے‘ کوئی یقین نہ کرتاکہ یہ میرے ہمسفرہیں لیکن نکاح کے بندھن میں بندھتے ہی میں نے ان کو دل سے اپنا مجازی خدا مان لیا تھا۔ اس لیے میرے دل میں ان کے بارے میں کبھی نفرت کا احساس نہیں ابھرااور میں نے پختہ ارادہ کرلیا تھا کہ ہرحال میں نہ صرف نباہ کرنا ہے بلکہ اپنے گھرانے کو بھی ایک مثالی گھرانہ بنانا ہے۔اس کے لیے مجھے سخت جدوجہد کرنی پڑی اور یہ میری زندگی کے انتہائی آزمائش اور صبر والے دن تھے۔
اب آپ خود سوچئے! کہ نازک سی کم عمر لڑکی جس نے ایک آئیڈیل زندگی بسر کرنے کا سوچا ہو اور اسے بالکل مختلف حالات سے واسطہ پڑ ا ہو تو اس کی ذہنی کشمکش کی کیا حالت ہوگی؟لیکن میں نے مایوسی کو اپنے قریب بھی پھٹکنے نہیں دیا۔
اپنی کامیاب ازدواجی زندگی کی تکمیل کےلئے اس پالنہار کو پکارتی رہی اور اسی سے مددمانگتی رہی،ہر رات کے آخری پہر ایک نئی امید کے ساتھ اس کے سامنے جھکتی اور یقین کی روشنی کے ساتھ اپنی صبح کرتی۔ اپنے ہمسفر کیلئے ہدایت اور اصلاح کی دعا کرتی۔ان حالات میں راقمہ نے مناجات مقبول روزانہ پڑھنا شروع کی اورسورہ یٰسین تو دن میںکئی کئی بار پڑھتی۔ اس سے بہت فائدہ ہوا‘ جب میرے ہمسفر بیڈ روم میں ہوتے اور ان کا جیسے ہی موڈ بنتا کہ فحش فلمیں دیکھیںتو اس وقت راقمہ ان کا مساج کرتی اور اس وقت تک ان کا جسم دباتی رہتی یہاں تک کہ وہ پرسکون نیند سوجاتے۔ مجھے بھی آرام مل جاتا۔اس سب کے ساتھ ساتھ میں نے ان کی خدمت کو حرز جاں بنائے رکھا اور انتہائی خلوص اور فرمانبرداری کے ساتھ ان کی خدمت میں لگی رہتی۔
میرے ہمسفر جب گھر لوٹتے تو میں گرم پانی سے ان کے پاﺅں دھلاتی‘ گرم کھانا تیار رکھتی۔ آرام سے کھانا کھاتے، کھانے کے بعد چائے اور صاف بستر تیار ہوتا۔ بستر پر لیٹتے ہی میرا معمول تھا کہ میں ان کے پورے جسم کا مساج کرتی اور ساتھ میں ان کی سارے دن کی مصروفیات سے متعلق ہمدردانہ انداز میں استفسار کرتی رہتی اور ان کا دکھ بانٹتی۔ باتیں بھی کرتی جاتی اور چپکے چپکے اپنے رب سے فریاد کرتی کہ اے اللہ! شوہر کو سکون پہنچانے کا جو طریقہ میں نے اپنایا ہوا ہے تواس گنہگار بندی کواس میں کامیاب کردے۔ واقعی میرے ہمسفر ایسی گہری نیند سوتے کہ انہیں کچھ خبر ہی نہ ہوتی۔ صبح اٹھ کر کہتے کہ کیسا جادو کرتی ہو مجھے تو کچھ خبر ہی نہیں ہوتی صبح کو چائے ہم دونوں ساتھ پیتے‘ ان کا سوٹ نکال کر کمر بند ڈالنا‘ جوتے پالش کرنا‘ یہ میرا معمول تھا۔ جب میں ان کے کاموں میں مصروف رہتی تو میرے ہمسفر مجھے دیکھتے رہتے۔اللہ کے خصوصی فضل اور میری خدمت کی وجہ سے ان کی گفتگو میں نفاست آتی چلی گئی حتیٰ کہ وہ آہستہ آہستہ بیڈ روم کی ہر بری عادت بھول گئے ۔
راقمہ نے اول دن سے سوچا تھاکہ میرے شوہر میری جنت ہیں۔ اس کو ٹھکرا کر میں جہنم کا عذاب نہیں سہہ سکتی۔ میں نے کبھی کسی سے شکایت نہیں کی‘ کبھی غیبت نہیں کی۔ اپنے شوہر کا کبھی کوئی راز کسی کو نہیں دیا۔ اب ایک وقت یہ بھی ہے کہ میرے ہمسفر خود دین کی زندگی کی طرف راغب ہوگئے ہیں الحمدللہ ! سورہ یٰسین‘ سورہ ملک اور بہت سی سورتیں زبانی یاد کر لی ہیں۔ گھر سے جاتے ہیں تو سورہ یٰسین پڑھتے جاتے ہیں‘ دوران سفرذکر میں مشغول رہتے ہیں۔ بچوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوا تو میرے وظائف میں اضافہ ہوتا گیا‘ اللہ سے صالح اولاد مانگی۔ اللہ کریم نے نیک اولاد سے نوازا۔ ننھے بچوں کی جو عمر کھیل کود کی ہوتی ہے میرے بچے مجھ سے محبت کرتے اور میری ہمدردی کرتے ہیں۔میری زبان اس کریم رب کا شکر ادا کرتے نہیں تھکتی اس نے مجھ کمزور پر اتنی رحمت کی اور میری امیدوں سے بڑھ کر مجھے انعام دیا۔میں عبقری کی قاریات سے یہی کہوں گی کہ مرد کی فطرت میں اللہ نے بڑائی، غصہ، عورتوں سے رغبت فطری طور پر رکھ دی ہے ۔ اس کی شریک حیات اس سے سچی محبت والفت کرے تو مرد کبھی اپنی شریک حیات کی برائی نہیں کرتا۔اگر آپ اپنے گھر کو اپنی جنت بنانا چاہتی ہیں تو اس کیلئے اچھے اخلاق اور ہر معاملے میں شوہر کی فرمانبرداری بہت ضروری ہے۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 779
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں